Following is an extract from an article published on BBC Urdu پاکستان میں عام آدمی میں علم کا معیار کیوں زوال پذیر ہے اور اس کا ذمے دار کون ہے؟ اس بارے میں ڈاکٹر ذکریا کا کہنا ہے کہ جب تعلیمی اداروں کو کمرشلائز کر دیا جائے اور طالبعلم فخر سے کہیں کہ ’صرف امتحان کی تیاری کے لیے پڑھتے ہیں‘ تو پھر تعلیم محض ملازمت حاصل کرنے کے لیے ہی حاصل کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’فکر اور سوچ علم سے آتی ہے۔ کتاب سے تعلق نہیں۔ بڑی بڑی یونیورسٹیوں میں بھی کوئی بڑی کتاب کی دکان نہیں ہوتی اور اگر کوئی ہوتی بھی ہے تو وہاں ٹیسٹ پیپرز اور خلاصے ہی فروخت ہوتے ہیں۔‘ سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی معاشرہ فکری انحطاط کا شکار ہو گیا ہے اور جہاں جس کا بس چلے وہ وہاں سے زیادہ سے زیادہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ انسان اور حیوان میں فرق صرف فکر کا ہی تو ہے۔ فکر انسان کو یہ باور کرواتی ہے کہ اُسے دوسروں کا خیال رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے لیکن تعلیم کی کمی انسان کو پستی کی جانب دھکیلتی ہے جو بقول ڈاکٹر مبارک علی کے ایک ’بلیک ہول‘ ہے جس کی کو آخری حد نہیں ہے۔ Dr Zakaria sa