دوسروں کی تکلیف
ایک بازار سے ایک مغرور بندہ گذر رہا تھا کہ اس کی نظر سر پر ایک ڈول اٹھائے عورت پر پڑی، اس نے اسے آواز دیکر روکا اور نخوت سے پوچھا: اے مائی، کیا بیچ رہی ہو؟ عورت نے کہا: جی میں گھی بیچ رہی ہوں۔ اس شخص نے کہا: اچھا دکھاؤ تو، کیسا ہے؟ گھی کا وزنی ڈول سر سے اتارتے ہوئے کچھ گھی اس آدمی کی قمیض پر گرا تو یہ بہت بگڑ گیا اور دھاڑتے ہوئے بولا: نظر نہیں آتا کیا، میری قیمتی قمیض خراب کر دی ہے تو نے؟ میں جب تک تجھ سے اس قمیض کے پیسے نا لے لوں، تجھے تو یہاں سے ہلنے بھی نہیں دونگا۔ عورت نے بیچارگی سے کہا؛ میں مسکین عورت ہوں، اور میں نے آپ کی قمیض پر گھی جان بوجھ کر نہیں گرایا، مجھ پر رحم کرو اور مجھے جانے دو۔ اس آدمی نے کہا؛ جب تک تجھ سے دام نا لے لوں میں تو تجھے یہاں سے ہلنے بھی نہیں دونگا۔ عورت نے پوچھا: کتنی قیمت ہے آپ کی قمیض کی؟ اس شخص نے کہا: ایک ہزار درہم۔ عورت نے روہانسا ہوتے ہوئے کہا: میں فقیر عورت ہوں، میرے پاس سے ایک ہزار درہم کہاں سے آئیں گے؟ اس شخص نے کہا: مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔ عورت نے کہا: مجھ پر رحم کرو اور مجھے یوں رسوا نا کرو۔ ابھی یہ آدمی عورت پر اپنی دھونس اور دھمکی